مقام صحابہ پر چنندہ خوبصورت اشعار
” گنوادی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمین پر آسمان نے ہم کو دے مارا“
ہر کوئی مست مئے ذوقِ تن آسانی ہے
تم مسلماں ہو؟ یہ انداز مسلمانی ہے؟
حیدریؓ فقر ہے، نہ دولت عثمانیؓ ہے
تم کو اسلاف سے کیا نسبت روحانی ہے؟
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر
تاخلافت کی بنا دنیا میں ہو پھر استوار
لا کہیں سے ڈھونڈ کر اسلاف کا قلب و جگر
تو ہی کہہ دے کہ اکھاڑا درِ خیبر کس نے
شہر قیصر کا جو تھا اس کو کیا سر کس نے؟
توڑے مخلوق خداوندوں کے پیکر کس نے؟
کاٹ کر رکھ دیے کفار کے لشکر کس نے؟
کس نے ٹھنڈا کیا آتش کدۂ ایراں کو؟
کس نے پھر زندہ کیا تذکرہ یزداں کو؟
اشعار بعنوان مقام صحابہ
ہم سے پہلے تھا عجب تیرے جہاں کا منظر
کہیں مسجود تھے پتھر، کہیں معبود شجر
خوگر پیکر محسوس تھی انساں کی نظر
مانتا پھر کوئی ان دیکھے خدا کو کیونکر؟
تجھ کو معلوم ہے لیتا تھا کوئی نام تیرا؟
قوتِ بازوئے مسلم نے کیا کام تیرا؟
اشعار بعنوان مقام صحابہ
تجھ کو چھوڑا کہ رسول عربیؐ کو چھوڑا؟
بت گری پیشہ کیا؟ بت شکنی کو چھوڑا؟
عشق کو عشق کی آشفتہ سری کو چھوڑا؟
رسم سلمان و اویسِ قرنی کو چھوڑا؟
آگ تکبیر کی سینوں میں دبی رکھتے ہیں
زندگی مثل بلالِ حبشیؓ رکھتے ہیں
اشعار بعنوان مقام صحابہ
کون ہے تارکِ آئینِ رسولؐ مختار؟
مصلحت وقت کی ہے کس کے عمل کا معیار؟
کس کی آنکھوں میں سمایا ہے شعارِ اغیار؟
ہو گئی کس کی نگہ طرزِ سلف سے بیزار؟
قلب میں سوز نہیں، روح میں احساس نہیں
کچھ بھی پیغام محمدؐ کا تمہیں پاس نہیں
اشعار بعنوان مقام صحابہ
واعظِ قوم کی وہ پختہ خیالی نہ رہی
برق طبعی نہ رہی، شعلہ مقالی نہ رہی
رہ گئی رسم اذاں روح بلالی نہ رہی
فلسفہ رہ گیا، تلقین غزالی نہ رہی
مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے
یعنی وہ صحابِ اوصاف حجازی نہ رہے
اشعار بعنوان مقام صحابہ
اتنے میں وہ رفیقِ نبوت بھی آگیا
جس سے بنائے عشق و محبت ہے استوار
لے آیا اپنے ساتھ وہ مردِ وفا سرشت
ہر چیز جس سے چشم جہاں میں ہو اعتبار
مِلکِ یمین و درہم و دینار و رخت و جنس
اسپ قمر سم و شتر و قاطر و حمار
بولے حضورؐ چاہیے فکر عیال بھی
کہنے لگا وہ عشق و محبت کا راز دار
اے تجھ سے دیدہ مہ و انجم فروغ گیر
اے تیری ذات باعثِ تکوینِ روزگار
پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس
صدیق کے لیے ہے خدا کا رسولؐ بس
اشعار بعنوان مقام صحابہ
تڑپنے پھڑکنے کی توفیق دے
دل مرتضیٰؓ سوزِ صدیقؓ دے
جگر سے وہی تیر پھر پار کر
تمنا کو سینوں میں بیدار کر
اشعار بعنوان مقام صحابہ
محمد کے اصحاب کی شان عالی
مقام ان کا ارفع مکاں عالی عالی
فضیلت بیاں ان کی قرآن میں ہے
صفائی عجب رب نے دی ہے نرالی
نشانہ بناتا ہے جو کوئی ان کو
عداوت میں تو مان لے اس کو غالی
وہ کافر ہے جو بغض رکھتا ہے ان سے
یقیناً ہے دل اس کا ایماں سے خالی
علامت ہے ایماں کی ان سے محبت
نہ پاؤ تو پہر اس کو سمجھو ہے جالی
اذیت سہی ہر طرح دیں کی خاطر
توپہر لاج دیں کی سنبھالی بچالی
نہ راضی ہوں کیوں ان سے ایمان والے
شہادت رضا رب کی ہے جس نے پالی
ہمیں دین عارف ملا واسطے سے
انھیں کے جو قربانی دی جانی مالی
اشعار بعنوان مقام صحابہ
قرآن کے آئینے میں ہستی کے قرینے
تاحد نظر پھیلے ہیں انمول خزینے
ہیں مثل ستاروں کے مری بزم کے ساتھی
اصحاب کے بارے میں یہ فرمایا نبی نے
ہیں آپ کے ہاتھوں ہی سے ترشے ہوئے ہیرے
اسلام کے دامن میں یہ تابندہ نگینے
بعد ان کی محبت کے سفر صرف تھکن ہے
منزل کوئی پائے گا نہ پائی ہے کسی نے
شکریہ