یوم ماں پر اردو تقریر
Mother's day speech in Urdu written
عنوان:
حقوق نسواں (اسلام میں عورتوں کا مقام)
السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّه وَبَرَكَاتُه
نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّيْ عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمِ: أَمَّا بَعْدُ
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم
وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوف:-
وجودزن سے ہے تصویرکائنات میں رنگ،
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزدروں،
شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اس کی
کہ ہرشرف ہے اسی درج کا درمکنوں،
مکالمات فلاطوں نہ لکھ سکی لیکن
اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرار افلاطوں۔
برادران اسلام: آج کی اس بزم سخن میں میرا موضوع کلام ہے وقت کا سلگتا ہوا موضوع
حقوق نسواں( یعنی اسلام میں عورتوں کےحقوق)
دانشوران قوم وملت
اسلام کا صحیح طورپر مطالعہ کرنےسے ہمیں معلوم ہوتاہے کہ اسلام نے عورتوں کو جو مقام ومرتبہ بخشا ہے اور جو حقوق عطا کئے ہیں دنیامیں شاید ہی کسی مذہب نے عورتوں کو وہ عظمت ورفعت ،حقوق و انصاف،عزت و بلندی عطاکی ہے۔
مگرافسوس صدافسوس کہ جس مذہب نے عورتوں کو تحت الثریا سے فوق الثریٰ پر پہونچایا۔
آج اسی مذہب کے بارے میں آئے روز طرح طرح کے پروپیگینڈے کئے جاتے ہیں ۔
کبھی کہاجاتاہے کہ
اسلام نے عوتوں سے ان کے حقوق چھیں لئے۔
تو کبھی کہاجاتا ہے کہ ۔
اسلام نے عوتوں کے حقوق غصب کرلئے۔
تو۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام نے عورتوں کے اختیارات صلب کرلئے۔
تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام نے عورتوں کو نظراندازکردیا ۔
لیکن ارباب علم و دانش: ان کی ان باتوں میں ذرہ برابر بھی سچائی نہیں ہے۔
بلکہ آپ اسلام کا مطالعہ اس جہت سے کریں کہ اسلام سے پہلے عورتوں کوکیا مقام حاصل تھا تو آپ بےساختہ بول اٹھیں گے کہ
عورت تحث الری تھی اسلام نے اسے فوق الثریا پہونچادیا۔
عورت گردراہ تھی اسلام نے اسے نورچشم بنادیا۔
عورت کانٹوں کے بستر پر تھی اسلام نے اسے پھولوں کی سیج پر بٹھادیا ۔
عورت موت وحیات کی کشمکش میں تھی اسلام نے اسے زندگی عطا کردی۔
عورت زیب میخانہ تھی اسلام نے اسے زینت کاشانہ بنادیا۔
عورت کندھے کی بوجھ تھی اسلام نے اسے سرکاتاج بنادیا۔
عورت پائمال تھی اسلام نے اسے باکمال بنادیا۔
عورت نامراد تھی اسلام نے اسے بامراد بنادیا۔
عورت محض دل لبھانے کی چیز تھی اسلام نے اسے روح کا سکون بنادیا۔
عورت زہرتھی اسلام نے اسے دوا بنادیا۔
عورت کھیل تماشا تھی اسلام نے اسے بہترین متاع بنادیا۔
عورت برباد تھی اسلام نے آباد کردیا۔
عورت ہاتھوں کی میل کچیل سمجھی جاتی تھی اسلام نے اسے ماتھے کا جھومرگلے ہاربنادیا۔
عورت نحوست تصور کی جاتی تھی اسلام نے اسے رحمت وبرکت قرار دیا۔
عورت سماج میں ایک داغ دھبے کی مثل تھی اسلام نے اسے مکتب خانہ بنادیا۔
جی ہاں تاریخ شاہد ہے میرا دعویٰ سچا ہے۔
قدیم یونان میں عورتوں کو شیطان کی بیٹی اور نجاست کا مجسمہ سمجھا جاتا تھا۔
وہ غلاموں کی طرح بازارمیں بیچی جاتی اور میراث میں ان کا کوئی حق نہ تھا۔
رومیوں نے عورتوں کو جانور کا مقام دیا تھا، نکاح کو عورت کے خریدنے کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا۔
معمولی قصور پر عورت قتل کردی جاتی تھی ۔
اہل عرب زمانہ جاہلیت میں لڑکیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے ان کی کفالت کو ایک بوجھ سمجھا جاتا تھا۔
یہودیوں کے یہاں کافی عرصہ تک اس بات میں اختلاف رہا کہ عورت انسان بھی ہے یا نہیں؟
بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ عورت انسان نہیں بلکہ مردوں کی خدمت کیلئے انسان نما حیوان ہے۔
ہندؤں کے یہاں عورتوں کی جداگانہ حیثیت تسلیم نہ کیجاتی تھی اگر شوہر مرجائے تو قابل فخر عورت وہ سمجھی جاتی تھی جو شوہر کی چتا کیساتھ زندہ جل کر مرجائے۔
عیسائیوں کے یہاں عورت بےجان اور بے روح سمجھی جاتی تھی، گویا وہ ایک زندہ لاش کی طرح تھی جسکی زندگی اور موت کی کوئی حقیقت نہ تھی۔
او "عورتوں کے حقوق کی باتیں کرنیوالو!
تم کہتے ہوکہ ہم نے عورتوں کو حقوق دیئے ہیں لیکن میں کہتاہوں کہ تم نے عورتوں کے حقوق چھین لئے ہیں۔ ہاں ہاں
تم نے عورتوں سے اس کے گھر کا گھرہستن کا کردار چھین لیا ۔
تم نے عورتوں سے ا س کے سر سے دوپٹہ چھین لیا ۔
تم نے عورتوں کے حسن کو ایک تماشا بنادیا ۔
تم نے عورتوں کی خوبصورتی کا سرعام مذاق بنادیا ۔
تم نے عورتوں کے دل سےاس کی مامتا چھین لی ۔
تم نے ایک ماں کو اس کےبیٹے سے الگ کردیا ۔
تم نے ایک بیٹی کو شفقت و محبت سے جداکردیا ۔
تم نے عورتوں کی جوانی کو کھلونا بنادیا ۔
تم نے عورت کی عزت و آبرو کو تارتارکردیا ۔
او اسلام پر انگشت نمائی کرنیوالو "یادرکھو!
تم عورتوں کو شمع محفل بناناچاہتے ہو لیکن اسلام اسے زینت کاشانہ بنانا چاہتاہے۔
تم عورتوں کے حسن کو اجاگر کرناچاہتےہو مگر اسلام اس کی زینت کی حفاظت کرناچاہتاہے۔
تم عورتوں کی قیمت اس کے ظاہر سے لگاتے ہو لیکن اسلام کی اس کی قیمت اس کے باطن سے لگاتاہے۔
تم عورتوں کو چوراہوں پرلاناچاہتے ہو لیکن اسلام اسے گھرکے اندربٹھانا چاہتاہے۔
اسلام پرطعنہ زنی کرنیوالو! کان کھول کر سن لو!
اسلام اگر عورتوں کو حقوق نہ دیتا تو سنگدل باپ اپنی بیٹی کو زندہ درگورکرتارہتا۔
اسلام اگر عورتوں کو مقام نہ دیتا تو کوئی باپ اپنی بیٹی کی پیدائش پر سراٹھاکر نہ چلتا۔
اسلام اگر عورتوں کوآزادی رائے نہ دیتاتو کسی عورت کو عمرؓ جیسے جلیل القدر خلیفہ پرتنقید کرنے کی جراءت نہ ہوتی۔
اسلام اگر عورتوں کو عزت نہ دیتا تو وہ ہمیشہ کی طرح دیوی دیوتاؤں کے بھینٹ چڑھتی رہتی۔
اسلام اگر عورتوں کو بلندی عطا نہ کرتاتو سیدہ امامہؓ کی پرورش کےبارے میں صحابہؓ میں اختلاف نہ ہوتا۔
اسلام اگر عورتوں کو مرتبہ عطا نہ کرتا تو ماں کی خدمت پر جنت کی طمع کوئی نہیں کرتا۔
اسلام اگر عورتوں کو گھر نہ دیتا تو مسلم خواتین کیلئے بھی ریٹائر ہاؤس اور اولڈ ہاؤس بنے ہوتے۔
او "عورتوں کو نیچ اور کمزورسمجھنے والے "
اسلام میں عورتوں کا مقام دیکھنا چاہتے ہوتوآؤ اسلام سے پوچھو۔
تارِیخ اسلام کے اوراق آج بھی اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ
وہ عورت ہی تھی جس کیلئے عرش الہی سے سلام آتا تھا۔
وہ عورت ہی تھی جس کیلئے کالی کملی والے نے اپنی چاردمبارک بچھادی تھی۔
وہ عورت ہی تھی جس نے صلح حدیبہ کے نازک موقع پر امام کائنات کو نیک مشورہ دیا تھا۔
وہ عورت ہی تھی جو اونچے پہاڑ چڑھ کر آپؐ کو کھانا پہونچایا کرتی تھی۔
وہ عورت ہی تھی جس نے آپ کیلئے اپنے کمر کا پٹہ پھاڑ دیا تھا۔
وہ عورت ہی تھی جس نے اپنا سارا مال آپ کے قدموں میں نچھاور کردیا تھا۔
وہ عورت ہی تھی جس نے گھبراہٹ کے وقت آپ کوحوصلہ دیا تھا۔
وہ عورت ہی تھی جس کے گود میں آپ نے آخری لمحہ گزارا تھا۔
وہ عورت ہی تھی جس نے اسلام کی خاطر سب سے پہلے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا۔
اے دنیا والو” ذراایسا مذہب بتاؤ تو سہی ،مجھے کوئی ایسا قانون دکھاؤ تو سہی۔۔۔
جس میں بیٹی کی تربیت کو جنت کی ضمانت بتایاگیا ہو۔
جس میں ماں کے قدموں تلے جنت بتائی گئی ہو۔
جس میں والدین کو اف تک کہنے کی اجازت نہ ہو۔
جس میں بیوی کو دنیا کا بہترین متاع قرار دیاگیاہو۔
جس میں بہن کو وراثت میں حصہ دیاگیا ہو۔
جس میں عورتوں کی مرضی کےبغیر اسکا نکاح کرنا حرام ہو۔
جس میں ماں کا درجہ باپ سے تین گنا زیادہ بتایاگیا ہو۔
اور میں ان فیشن پرست مردوں کی مشابہت اختیار کرنیوالی خاتون کو بتانا چاہتاہوں جو مردوں کی مشابہت اختیار کرنے کو آج کا کلچر،عورت کاحق ،اور فیشن سمجھتی ہیں۔
میں تو صاف کہتا ہوں کہ
وہ عورت نہیں بلکہ تہذیب کے چہرے پر بد نما دھبہ ہیں۔
وہ عورت نہیں بلکہ ثقافت کے جسم پر چیچک کے داغ ہیں۔
وہ عورت نہیں بلکہ شرم و حیا کے جنازے ہیں۔
وہ عورت نہیں بلکہ شیطان کی خالائیں ہیں۔
وہ عورت نہیں بلکہ عورت کا کوئی مسخ شدہ ایڈیشن ہیں۔
وہ عورت نہیں بلکہ روح سے خالی لاشیں ہیں۔
وہ عورت نہیں بلکہ محض ایک کھلونے ہیں
اور یہ عورتیں مرد تو ہے ہی نہیں بلکہ ایک تیسری ہی جنس ہیں۔
بعینہ ان عورتوں کی طرفداری کرنیوالوالے نامردوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ
یہ انسان نہیں بلکہ نسوانیت کے سوداگر ہیں۔
یہ انسان نہیں بلکہ انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں ۔
یہ انسان نہیں بلکہ انسان کی شکل میں حیوان ہیں۔
یہ انسان نہیں بلکہ بےحیائی کے کیڑے ہیں۔
یہ انسان نہیں بلکہ سوسائٹی کے فضلہ ہیں۔
یہ انسان نہیں بلکہ بے حیائی کے پیکر ہیں۔جی ہاں
اسلئے اللہ کے بندو!
عورت کو عورت ہی رہنے دو، اسی میں اس کا بھلا ہے، اسی میں اس کا فائدہ ہے، اسی میں سماج اور معاشرے کی عزت ہے، اسی میں گھر اور بچوں کی خیرہے ،اسی میں دین اور دنیا کی کامیابی ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے۔لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ
میں ان ہی چند باتوں پر اپنی تقریر کو اس شعر کیساتھ ختم کرتا ہوں کہ
کوئی پوچھے حکیم یورپ سے،
ہند ویونان ہیں جس کے حلقہ بگوش
کیا یہی ہے معاشرت کا کمال،
مردبے کاروزن تہی آغوش؟؟؟
وما علینا الا البلاغ
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ