بچوں کی تقریر: عنوان: اتحاد و اتفاق
ملحوظ : یہ تقریر خاص طور پر چھوٹے چھوٹے بچے بچیوں کیلئے تیار کی گئی ہے ،جسے بچوں کو اچھی طرح یاد کراکر کسی بھی دینی پروگرام میں پیش کر سکتے ہیں ۔
عنوان: اتحاد و اتفاق
السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّه وَبَرَكَاتُه
نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّيْ عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمِ: أَمَّا بَعْدُ
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں ۔
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟
برادران اسلام،معززسامعین اکرام ،عزیزدوستوں اورپیارے ساتھیوں!
گفتگو کا آغاز کرنے سے قبل مناسب سمجھتاہوں کہ آپ کو اپنے موضوع سے اگاہ کرتا چلوں آج کی اس مجلس میں میراموضوع سخن ہے وقت کی سب سے اہم ترین ضرورت ہے۔
(یعنی اتحادواتفاق)
جی ہاں ! یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اس وقت امت مسلمہ میں طرح طرح کے اختلافات موجود ہیں ۔
کہیں رنگ ونسل کا اختلاف ہے، تو کہیں شیخ اور پٹھان کا جھگڑا ہے۔
کہیں امیری اور غریبی کا اختلاف ہے، تو کہیں توتو، میں میں کی لڑائی ہے ۔
کہیں آمین بالسر بالجھر کا اختلاف ہے، توکہیں رفع الیدین اور وضع الیدین کا امتیاز ہے ۔
کہیں کالےاورگورے کا جھگڑا ہے، تو کہیں چھوٹے اوربڑے کا فرق ہے ۔
کہیں مال وزر کو لیکر تنازع ہے، تو کہیں زمین وجائیداد کی لڑائی ہے ۔
کہیں دینی مسائل کولیکر اختلاف ہے، توکہیں دنیاوی معاملات میں تفرقہ ہے ۔
کہیں مساجد کو لیکر اختلاف ہے، تو کہیں مدارس کو لیکر جھگڑا ہے ۔
کہیں عہدہ اور منصب کو لیکر پروپیگنڈہ ہے، تو کہیں ناظم اور متولی کا جھگڑا ہے ۔
الغرض یہ کہ اس وقت مسلمانوں کا ہرشعبہ زندگی میں اختلاف ہے ۔
یہی وجہ ہے آج"
کسی کو سارادین گیارہویں شریف اور میلاد النبی منانے میں نظر آرہا ہے ۔
توکسی کو سارا اسلام تبلیغ اور چلے کاٹنے میں نظر آرہا ہے ۔
کسی کو ساری سنت رفع الیدین کرنے اور آمین کہنےمیں نظر آرہی ہے ۔
تو کسی کو سارا عمل مراقبوں اوراللہ اللہ کہنےمیں نظر آرہا ہے ۔
کسی کوسارا علم مناظروں اور مباحثوں میں نظر آرہا ہے ۔
تو کسی کو سارامذہب رفاہی کاموں اوراداروں میں نظرآرہاہے۔
یوں ہر شخص اپنےاپنے دین پر ڈٹاہوا ہے اور اپنے جیسی دوسروں مسلط کرنے لڑنے اور مرمٹنےکوتیارہے۔
سچ ہے ۔ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُون " ہر گروہ اس پرخوش جو اسکے پاس ہے۔
محترم حضرات: ذرا یادکریں ہم اپنا ماضی، ذرا یادکریں ہم دورصحابہؓ اور اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر ذرا سوچیں کہ
کیا وہاں کوئی حنفی تھا ؟
کیا وہاں کوئی بریلوی تھا؟
کیاوہاں کوئی شافعی تھا؟
کیاوہاں کوئی حنبلی تھا؟
کیا وہاں کوئی قادری تھا؟
کیا وہاں کوئی چشتی تھا؟
کیا وہاں کوئی نقشبندی تھا؟
کیا وہاں کوئی مجددی تھا؟
کیا وہاں کوئی رضوی تھا؟
کیا وہاں کوئی مرضائی تھا؟
کیا وہاں کوئی افغانی تھا؟
کیا وہاں کوئی کلیری تھا؟
کیا وہاں کوئی وہابی تھا؟
کیا وہاں کوئی ناناتوی تھا؟
کیا وہاں کوئی جیلانی تھا؟
کیا وہاں کوئی اجمیری تھا؟
اور میں پوچھنا چاہتاہوں فرقہ پرست مسلمانوں سے خدارا ہمیں بتائیں ذرا-
کیا ان میں امیری اورغریبی کا جھگڑاتھا؟
کیا ان میں شیخ اورپٹھان کی لڑائی تھی؟
کیا ان میں بڑے اور چھوٹے کاامتیازتھا؟
کیا ان میں کالے اور گورے کا اختلاف تھا؟
کیا ان میں ذات پات کی لڑائی تھی؟
کیا ان میں رنگ و نسل کا جھگڑا تھا؟
کیا ان میں اونچ اورنیچ کا فرق تھا؟
کیا ان میں توتو اور میں میں کی لڑائی تھی؟
جی نہیں ہرگزنہیں " بقول شاعر "
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود وایاز
نہ رہاکوئی بندہ، نہ کوئی بندہ نواز۔۔۔۔۔۔۔
بلکہ میں یہ دعوے سے کہ سکتاہوں کہ
ان میں کچھ کالے تھے، تو کچھ گورے بھی تھے
ان میں کچھ امیر تھے، تو کچھ غریب بھی تھے
ان میں کچھ زمین وجائداد کے مالک تھے، تو کچھ کسان اور مزدور بھی تھے
ان میں کچھ اونٹوں کے رکھوالے تھے، تو کچھ بکریوں کے چرواہے بھی تھے
ان میں کچھ آقا ومالک تھے، تو کچھ نوکر اور غلام بھی تھے
ان میں کچھ وقت کے حاکم تھے، توکچھ خادم خانہ بھی تھے
ان میں کچھ محلوں میں رہنے والے تھے، تو کچھ چٹائی پر سونے والے بھی تھے
جی ہاں مجھے کہنے دیاجائے
ان میں عثمانؓ غنی بھی تھے، تو بلال حبشیؓ بھی تھے
ان میں صہیب رومیؓ بھی تھے، تو سلمان فارسیؓ بھی تھے
ان میں ابوذرغفاریؓ بھی تھے، تو طفیل دوسیؓ بھی تھے
ان میں عدی طائیؓ بھی تھے، تو سراقہ جعشمیؓ بھی تھے
ان میں مالدارمدینہ حضرت ابوطلحہؓ بھی تھے، تو فاقہ کش حضرت ابوایوب انصاریؓ بھی تھے
ان میں سپہ سالار خالدبن ولیدؓ بھی تھے، تو کمزور ونابینا حضرت عبداللہ ابن ام مکتومؓ بھی تھے
لیکن قربان جائیں ان کی اس جماعت پر۔۔
الحمد اللہ!
کیا اتحاد تھا، کیا پیار تھا، کیامحبت تھی، کیا اخوت تھی، کیا بھائی چارہ، تھا کیاجذبہ تھا، کیاجانثاری تھی، کیا قربانی تھی، کوئی چھوٹانہیں کوئی بڑا نہیں، کوئی کالا نہیں، کوئی گورا نہیں ،کوئی حاکم نہیں کوئی محکوم نہیں،کوئی امام نہیں کوئی غلام نہیں، کوئی امیر نہیں کوئی غریب نہیں،کوئی طاقتورنہیں کوئی کمزورنہیں۔
بلکہ سب کےسب ایک تھے، نیک تھے، متحدتھے، متفق تھے، مشفق تھے، مہربان تھے، مخلص تھے وفادار تھے، ایک دوسرے کے معاون تھے، مددگار تھے، ایک دوسرے کے بھائی تھے یارتھے،
بلکہ یوں کہاجائےتوبیجا نہ ہوگا کہ وہ
أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ کی تفسیرتھے
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ کی جیتی جاگتی تصویرتھے
بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ کےآئنہ دار تھے
يُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ کےمصداق تھے
جی ہاں ذرا جنگ یرموک کے واقعہ کو تصور میں لائیے دیکھیئے ذرا ان کی ہمدردی اخوت وبھائی چارگی کا نمونہ-
حضرت ابوجہم بن حذیفہؓ کہتےہیں کہ میں یرموک کی لڑائی میں اپنےچچازاد بھائی (جولڑائی میں شریک تھے)کی تلاش میں نکلا اور ساتھ ایک مشکیزہ پانی کا لے لیاکہ ممکن ہے وہ پیاسےہوں توپانی پلادوں گا،چنانچہ جب میں وہاں پہونچا تو دیکھا کہ وہ دم توڑرہے ہیں اورآخری سانسیں لے رہےہیں،میں نے پوچھا بھائی جان پانی کا گھونٹ دوں؟ انہوں نے اشارہ سے ہاں کی میں پانی ان کے منہ میں ڈالنے ہی لگاکہ اتنےمیں ایک دوسرے صاحب جو قریب ہی بیہوش پڑے تھے اور مرنے کے قریب تھے آہ کی، چنانچہ میرے چچازاد بھائی نےان کی آواز سنی تو مجھے ان کے پاس جانے کا اشارہ کیا ،میں انکےپاس پانی لیکرگیا میں نے دیکھاتووہ ہشام بن العاصؓ تھے ۔
ابھی میں ان کےپاس پہونچاہی تھا کہ ان کے قریب ایک تیسرے صاحب اسی حال میں پڑے ملے جودم توڑ رہے تھے اور جان کنی کا عالم تھا انہوں نے آہ کی، چنانچہ ہشام بن العاصؓ نے مجھے ان کے پاس جانے کا اشارہ کیا میں ان کے پاس پانی لیکر پہونچا تو دیکھا کہ ان کا دم نکل چکا ہے ۔
چنانچہ میں واپس ہشام بن العاصؓ کے پاس پلٹا دیکھا تو وہ بھی دم توڑ چکے تھے پھربھاگاہوا اپنے چچازاد بھائی کے پاس پہونچا دیکھا تو وہ بھی جاں بحق ہوچکے تھے۔
حضرات سامعین!
ہم اس واقعہ سےاندازہ لگائیں کہ ان میں کس قدر ایک دوسرے کیلئے ہمدردی تھی،کس طرح وہ ایک دوسرےسے محبت کیاکرتےتھے ،کیسابھائی چارہ تھا،کیسی اخوت تھی کہ وہ ایک دوسرے کیلئے اپنی جانوں کو قربان کردیاکرتےتھے۔
حضرات: آج ہمیں اسی اتحادواتفاق کی ضرورت ہے جی ہاں !
اتحاد وقت کی ضرورت ہے
اتحاد وقت کی پکار ہے
اتحادآج اورکل کی آواز ہے
اتحاد صحابہؓ کی سنت ہے
اتحاد قرآن کی دعوت ہے
اتحاد مؤمن کا ہتھیار ہے
اتحادمؤمن کی تلوار ہے
اتحاد مؤمن کی شان ہے
اتحاد مؤمن کی جان ہے
اتحاد مؤمن کا ایمان ہے
اتحاد مؤمن کی روح ہے
اتحاد مؤمن کی غذا ہے
اتحاد مؤمن کی دوا ہے
اتحاد مؤمن کا زیور ہے
اتحاد وقت کا چیلینج ہے
اتحاد وقت کی سب سے اہم ضروت ہے۔
میں ان ہی چند باتوں پر اپنی تقریر کو ختم کرتا ہوں اس شعر کیساتھ کہ
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک
کیا بڑی بات تھی ہوتےجو مسلمان بھی ایک
نوٹ: اس موضوع پر ہماری ویڈیو ملاحظہ فرمائیں اوراپنا تبصرہ ضرورکریں ۔ شکریہ
وماعلینا الا البلاغ
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ